Results 1 to 2 of 2

Thread: ٹوکری اور انڈے ۔۔۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up ٹوکری اور انڈے ۔۔۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

    ٹوکری اور انڈے ۔۔۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

    وقت جب پلٹتا ہے تو بہت کچھ الٹ‘ پلٹ دیتا ہے۔ وقت کے ہاتھوں واقع ہونے والی اکھاڑ پچھاڑ کے بارے میں بہت کچھ سوچا اور کہا گیا ہے۔ ہر دور کے اہلِ علم نے وقت کو کسی طور نظر انداز نہ کرنے کی تلقین کی ہے۔ شعرا نے وقت کے موضوع پر طبع آزمائی میں کبھی بخل سے کام نہیں لیا۔ کسی نے وقت کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ؎
    سدا عیش دوراں دکھاتا نہیں
    گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں
    اس کے جواب میں کسی نے ہمت بندھاتے ہوئے ارشاد کیا ؎
    ہار دینا نہ ہمت کہیں
    ایک سا وقت رہتا نہیں
    ساØ+رؔ لدھیانوی Ù†Û’ 1960 Ú©ÛŒ دہائی Ú©ÛŒ معرکہ آرا فلم ''وقت‘‘ کا تھیم سانگ لکھا تو یوں سمجھیے کہ وقت Ú©Û’ موضوع پر قلم توڑ دیا ØŽ
    وقت سے دن اور رات‘ وقت سے Ú©Ù„ اور آج؍ وقت Ú©ÛŒ ہر Ø´Û’ غلام‘ وقت کا ہر Ø´Û’ پہ راج؍ وقت Ú©ÛŒ پابند ہیں آتی جاتی رونقیں؍ وقت Ú©ÛŒ گردش میں ہیں کیا Ø+کومت‘ کیا سماج؍ وقت Ú©ÛŒ گردش سے ہے چاند تاروں کا نظام؍ وقت ہے پھولوں Ú©ÛŒ سیج‘ وقت ہے کانٹوں کا تاج؍ آدمی Ú©Ùˆ چاہیے وقت سے ڈر کر رہے؍ کون جانے کس Ú¯Ú¾Ú‘ÛŒ وقت کا بدلے مزاج
    وقت کا تو کام ہی الٹنا اور پلٹ جانا ہے۔ وقت Ù†Û’ ایک بار پھر یسا پلٹا کھایا ہے کہ بہت Ú©Ú†Ú¾ الٹ‘ پلٹ کر رہ گیا ہے۔ جنوری 2020Ø¡ سے فضا تیار ہونے Ù„Ú¯ÛŒ تھی۔ فروری میں معاملہ شدت اختیار کرگیا اور پھر 23 مارچ سے لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا۔بڑی طاقتیں ہر سو ڈیڑھ سو سال Ú©ÛŒ مدت میں دنیا Ú©Ùˆ اپنی مرضی Ú©Û’ سانچے میں ڈھالنے Ú©Û’ مشن پر نکلتی ہیں۔ مقصود صرف یہ ہوتا ہے کہ اپنے مفادات کا زیادہ سے زیادہ تØ+فظ یقینی بنایا جائے۔ یہ سب Ú©Ú†Ú¾ ہوتا آیا ہے اور ہوتا رہے گا۔ ہم وقت Ú©Û’ اُس موڑ پر ہیں جہاں سب Ú©Ú†Ú¾ بدلنے Ú©ÛŒ تیاری Ú©ÛŒ جارہی ہے۔ زندگی Ú©ÛŒ بنیادی طرزِ فکر Ùˆ عمل تبدیل کرنے Ú©ÛŒ کوششوں کا دائرہ وسعت اختیار کر رہا ہے۔کورونا وائرس Ú©ÛŒ وبا یوں پھیلی ہے کہ اُس Ù†Û’ زندگی Ú©Û’ بیشتر اہم پہلوؤں Ú©Ùˆ لپیٹ میں Ù„Û’ لیا ہے۔ Ù…Ø+ض عمل نہیں بلکہ سوچ بھی بدلتی جارہی ہے۔ پاکستان جیسے معاشروں Ú©Û’ لیے خود Ú©Ùˆ مکمل تبدیلی Ú©Û’ لیے تیار کرنا اور واضØ+ خسارے سے بچنا انتہائی دشوار گزار مرØ+لہ ہے۔ ہمارا معاشرتی اور معیشتی ڈھانچا انتہائی کمزور رہا ہے۔ دنیا بھر میں جو Ú©Ú†Ú¾ بھی ہوتا ہے اُس Ú©Û’ شدید منفی اثرات ہم پر مرتب ہوکر ہی رہتے ہیں۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ ہم اپنے اجتماعی وجود Ú©Ùˆ Ù…Ø+فوظ رکھنے پر توجہ نہیں دیتے۔
    وسیم اور نسیم تیزی سے بدلتے ہوئے Ø+الات Ú©Û’ ہاتھوں بہت پریشان ہیں۔ دونوں بھائی مل کر ایک جنرل سٹور چلاتے ہیں۔ یہ جنرل سٹور اُن Ú©Û’ گھر کا چولھا جلتا رکھنے کا اہتمام کرتا ہے۔ اِن Ú©Û’ والد عبدالمتین بھی اِسی سٹور کا Ø+صہ ہیں۔ تینوں مختلف اوقات میں سٹور کا رخ کرتے ہیں۔ Ú©Ù… Ùˆ بیش ایک عشرے سے یہ سٹور قائم ہے اور اس دوران مجموعی طور پر بہت کامیاب رہا ہے۔ کورونا وائرس Ú©ÛŒ وبا Ù†Û’ البتہ Ú©Ú†Ú¾ ایسی خرابی پیدا Ú©ÛŒ ہے کہ باپ اور دونوں بیٹوں Ú©ÛŒ پُرسکون نیند غارت ہوچکی ہے۔ کورونا Ú©ÛŒ وبا Ú©Û’ ہاتھوں اچھے اچھوں Ú©Û’ قدم اکھڑ Ú†Ú©Û’ ہیں تو عبدالمتین اور اُن Ú©Û’ بیٹوں Ú©ÛŒ کیا بساط کہ اپنے جنرل سٹور Ú©Ùˆ مندی سے بچاسکتے۔ وہی ہوا ہے جس کا ڈر تھا۔ سٹور Ú©ÛŒ مجموعی سیلز اب 40 فیصد رہ گئی ہے۔ گھر Ú©ÛŒ تمام ضرورتوں کا پورا کرنا بھی انتہائی دشوار ہوچکا ہے۔ جب ہنستا گاتا موسم اپنا تھا تب ہر منظر سہانا Ù„Ú¯ رہا تھا۔ تب اضافی آمدنی Ú©Ùˆ بچانے پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ گھر Ú©Û’ اخراجات تو منطقی Ø+دود سے تجاوز کر ہی Ú†Ú©Û’ تھے، وسیم اور نسیم Ú©Û’ ذاتی اخراجات بھی غیر منطقی ہوچلے تھے۔ آمدنی اندازے اور توقع سے زیادہ ہو یعنی بہت Ú©Ú†Ú¾ آسانی سے آرہا ہو تو جاتا بھی تیزی اور آسانی ہی سے ہے۔ وسیم اور نسیم Ú©Û’ ذاتی اخراجات Ù†Û’ کسی Ø+د میں رہنا نہ سیکھا اور Ù…Ø+نت Ú©ÛŒ کمائی اللوں تللوں میں ضائع ہونے لگی۔ اچھا تھا کہ اُن اچھے دنوں میں وسیم اور نسیم جنرل سٹور سے ہٹ کر بھی Ú©Ú†Ú¾ ایسا کرتے جو کسی بھی پریشان Ú©Ù† صورتِ Ø+ال میں دل بستگی کا سامان کرتا۔
    خالص کاروباری ذہنیت رکھنے والے کسی بھی ناخوشگوار کیفیت سے نمٹنے Ú©Û’ لیے تیار رہتے ہیں۔ یہ تیاری بچت Ú©ÛŒ صورت ہی میں ممکن ہے۔ عبدالمتین اور اُن Ú©Û’ دونوں بیٹوں Ú©Ùˆ بھی ذہن سے کام لینا چاہیے تھا۔ جب سب Ú©Ú†Ú¾ اچھا تھا تب Ú©Ú†Ú¾ نہ Ú©Ú†Ú¾ بچاکر رکھنا بھی لازم تھا۔ ایسا نہیں کیا گیا اور اِس کا نتیجہ یہ برآمد ہوا ہے کہ کسی بھی بØ+رانی کیفیت سے نمٹنے Ú©Û’ لیے جو فنڈز درکار ہوا کرتے ہیں وہ دستیاب نہیں۔ کاروبار Ú©ÛŒ دنیا میں یہ سب Ú©Ú†Ú¾ ہوتا ہی رہتا ہے۔ وقت Ú©Û’ پلٹنے سے کسی بھی لمØ+Û’ کوئی ایسی مصیبت وارد ہوسکتی ہے جو ÚˆÙ¹Û’ رہنے Ú©ÛŒ صلاØ+یت چھیننے پر تُل جاتی ہے۔ عبدالمتین اور اُن Ú©Û’ بیٹوں سے جو غلطی سرزد ہوئی وہی غلطی ملک بھر میں لاکھوں گھرانوں سے سرزد ہوئی ہوگی۔
    انگریزی میں کہاوت ہے کہ سارے انڈے ایک ٹوکری میں نہیں رکھنے چاہئیں یعنی اپنے وسائل سے استفادے Ú©Û’ معاملے میں ایسی معقولیت بروئے کار لائی جانی چاہیے کہ اگر Ø+الات خرابی Ú©ÛŒ طرف جائیں تو سبھی Ú©Ú†Ú¾ داؤ پر نہ Ù„Ú¯Û’ØŒ بØ+رانی کیفیت سے کماØ+قہٗ نمٹنا ممکن ہو۔ جو پریشانی عبدالمتین، وسیم اور نسیم کیلئے پیدا ہوئی ہے وہ ہر اُس گھرانے کیلئے پیدا ہوتی ہے جو سارے انڈے ایک ٹوکری میں رکھتے ہیں۔ وقت کا دم بدم یہی تقاضا رہتا ہے کہ ہم اُس Ú©Û’ کسی بھی پلٹے کیلئے تیار رہیں۔ وقت Ú©ÛŒ سرگم میں تان پلٹوں Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ نہیں۔ کبھی بھی Ú©Ú†Ú¾ بھی ہوسکتا ہے اور ہوتا ہی رہتا ہے۔جب معیشت اچھی Ø+الت میں تھی وہ وقت گزرے ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا۔ تب عبدالمتین Ú©Ùˆ سوچنا چاہیے تھا کہ سارے انڈے ایک ٹوکری میں نہیں رکھنے چاہئیں۔ تب اگر ایک بیٹے Ú©Ùˆ جنرل سٹور سے ہٹ کر کوئی کام کرادیا جاتا تو آج معیشت میں رونما ہونے والی خرابی سے نمٹنے میں زیادہ الجھن کا سامنا نہ ہوتا۔ یوں بھی کسی گھر Ú©Û’ تمام افراد Ú©Ùˆ ایک ہی شعبے، ادارے یا دکان سے وابستہ نہیں ہونا چاہیے۔ اگر دکان کمزور Ù¾Ú‘ جائے یا دھندا مندا Ù¾Ú‘ جائے تو سبھی رُل جاتے ہیں۔ اس وقت عبدالمتین اور ان Ú©Û’ دونوں بیٹے اِسی کیفیت سے دوچار ہیں۔ جب معیشتی ڈھانچا کمزور پڑتا ہے تو اجتماعی خرابیوں کا سب سے زیادہ اثر انفرادی معاشی سرگرمیوں پر مرتب ہوتا ہے۔ معاشرے تو کسی نہ کسی طور بقا یقینی بنانے میں کامیاب رہتے ہیں مگر انفرادی سطØ+ پر گراوٹ کا سامنا کرنا انتہائی دشوار اور بعض صورتوں میں تو ناممکن ہوتا ہے۔ اگر کسی گھر میں چار افراد کام کر رہے ہوں تو اُن Ú©Û’ پیشوں میں تنوع ہونا چاہیے تاکہ اجتماعی سطØ+ پر رونما ہونے والی کسی بھی خرابی کا سامنا ÚˆÚ¾Ù†Ú¯ سے کیا جاسکے۔
    کورونا وائرس Ú©Û’ ہاتھوں پیدا ہونے والی صورتØ+ال Ù†Û’ پاکستان جیسے معاشروں کیلئے ایک بہت بڑا چیلنج کھڑا کیا ہے۔ یہ چیلنج ہے شکست Ùˆ ریخت سے Ù…Ø+فوظ رہنے کا۔ وہ زمانہ ہوا ہوچکا جب پورا گھرانہ کسی ایک شعبے میں معاشی جدوجہد کیا کرتا تھا اور پھلنے پھولنے Ú©ÛŒ منزل میں رہتا تھا۔ اب ہر گھرانے Ú©Ùˆ متنوع معاشی جدوجہد کرنا Ù¾Ú‘Û’ Ú¯ÛŒ تاکہ معیشت میں رونما ہونے والی کسی بھی خرابی سے بطریقِ اØ+سن نمٹنا ممکنات میں سے رہے۔ ایسا نہیں ہے کہ انفرادی سطØ+ پر معاشی جدوجہد Ú©Û’ Ø+والے سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے نمٹنا صرف فرد کا کام ہے۔ ریاستی مشینری Ú©Ùˆ بدلتی ہوئی صورتِ Ø+ال Ú©Û’ مطابق نئی سوچ اپناکر از سرِ نو منصوبہ سازی کرنا ہے تاکہ فرد کا سبھی Ú©Ú†Ú¾ داؤ پر نہ Ù„Ú¯Û’ اور وہ جسم Ùˆ جاں کا رشتہ برقرار رکھنے Ú©Û’ Ø+والے سے جان کُنی Ú©ÛŒ سی کیفیت سے بچنے میں کامیاب ہو۔




    2gvsho3 - ٹوکری اور انڈے ۔۔۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: ٹوکری اور انڈے ۔۔۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

    2gvsho3 - ٹوکری اور انڈے ۔۔۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •